سینٹ سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سے منظور،فوج کو بدنام کرنے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا

0
280

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا ہے جس کے تحت فوج کو بدنام کرنے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا،سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔ جمعرات کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔بل کے متن کے مطابق سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔بل کے مطابق آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی، پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، برطرفی کے 2 برس بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔بل کے تحت حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2 سال تک سخت سزا ہو گی۔آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔آرمی ایکٹ کے تحت اگر کوئی شخص فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے 2 سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ ان بلز کا تعلق آرمی ایکٹ، کنٹونمنٹس، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ایکٹ سے ہے،بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ہم سب کو آرمی سے محبت ہے لیکن ایوان کے تقدس کا خیال رکھا جائے، بل کو کمیٹی میں بھیجا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم مسترد کر تے ہوئے کہاکہ ترامیم دو دن پہلے جمع کرانا چاہیے۔ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے 2 روز قبل ایوان میں خواتین کے خلاف دیے جانے والے تضحیک آمیز ریمارکس پر اظہار معذرت کیا اور خواجہ آصف سے بھی معذرت کا اظہار کرنے کی درخواست کی۔اس موقع پر ایوان سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میری گفتگو کا پس منظر دیکھا جائے، میں نے کسی مخصوص جنس کے حوالے سے بات نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب سینیٹر علی ظفر نے ایوان کو بلڈوز کرنے کی بات کی تو میں نے کہا کہ وہ لوگ یہ باتیں نہ کریں جنہوں نے اپنے وقت میں ایک، دو منٹ میں 54 بل منظور کرلیے تھے۔خواجہ آصف نے کہاکہ اس دوران میں نے ایک جملہ کہا جو کسی مخصوص جنس سے متعلق نہیں تھا لیکن اگر کوئی اس کو زبردستی کھینچ کر ایسا بنانا چاہتا ہے تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صنفی برابری کی بات کرتے ہیں لیکن ریمارکس تو مردوں کے خلاف بھی دیے جاتے ہیں مگر انہوں نے تو کبھی احتجاج نہیں کیا، اگر یہ صنفی برابری کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس قسم کے حوالوں کو برداشت کرنا چاہیے