سیرت النبی کی روشنی میں پاکستان کے تعلیمی نظام کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،اسحاق ڈار

0
66

اسلام آباد (این این آئی)نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے سیرت النبی کی روشنی میں پاکستان کے تعلیمی نظام کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی نظام کردار سازی، تکنیکی ترقی ، روحانی و اخلاقی اقدار اور صلاحیتوں کو نکھارنیپر توجہ مرکوز کرنیکے حامل کثیرالجہتی نقطہ نظر پر مبنی ہونا چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں منعقدہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے زیراہتمام منعقدہ اس کانفرنس کا موضوع ریاستی تعلیمی نظام،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں منتخب کیا گیاتھا ،جس میں وفاقی مذہبی امور چوہدری سالک حسین ، وفاقی سیکرٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدرکے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام، مشائخ ،سفارت کاروں، مصنفین اور محققین نے شرکت کی۔ نائب وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ تعلیم کا مقصد صرف مادی کامیابی نہیں بلکہ روحانی نشوونما اور صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے معاشرے کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نظام تعلیم کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔تعلیمی ادارے تو موجود ہیں لیکن تربیت کا فقدان ہے۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ تعلیمی نظام کا ازسر نو جائزہ لیا جائے اور اسے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مرتب کیا جائے تاکہ ہماری نسلیں نہ صرف علم سے بہرہ مند ہوں بلکہ ان کی تربیت بھی اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔انہوں نے وزیر مذہبی امور کو تجویز دی کہ وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اور علمائ کرام کی تجاویز کو شامل کرکے وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر اس کا جائزہ لیں اور ضروری اصلاحات کریں۔اسلام میں تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے پہلی نازل ہونے والی قرآنی آیت “پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا” اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم نے لوگوں کی فلاح کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔علم انسانوں کو اچھے اور برے میں تمیز کرنے کے قابل بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہر مسلمان پر علم حاصل کرنا فرض کیا ہے اور اس ضمن میں ریاست وسائل فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے انسان اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے اور معاشرے کی نشوونما میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے تعلیمی ادارے نہ صرف دنیاوی علوم میں ممتاز ہوں بلکہ ان میں اسلامی اخلاقیات اور روحانیت کا بھی اہم کردار ہو۔اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا اور دیگر جدید مواصلاتی ذرائع متعارف ہونے کے بعد معاشرے بالخصوص نوجوان نسل کے اخلاق پر اس کے منفی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام ،ماہرین تعلیم اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس صورتحال سے نبردآزما ہونے اور نوجوان نسل کے اخلاق کو سنوارنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ سماجی انصاف اسلامی نظام تعلیم کا ایک اہم جزو ہے، اس لیے ہمارے تعلیمی نظام کو ان اقدار کو فروغ دینا چاہیے اور طلبہ کو مستقبل کے رہنما بننے کے لیے پروان چڑھانا چاہیے۔