وزیر تجارت کی چینی ایگزم بینک کے صدر سے ملاقات ، سرمایہ کاری پر گفتگو

0
131

اسلام آباد(این این آئی)وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں چین کے کلیدی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے نے پاکستانیوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے، سی پیک کے ابتدائی مرحلے نے بجلی کی بندش کو ختم کر دیا ہے اور فاضل بجلی پیدا کرنے میں سہولت فراہم کی ہے، جس سے صنعت کاری کی نئی منزلیں طے ہو رہی ہیں۔جمعہ کو وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے چینی ایگزم بینک کے صدر رین شینگجن سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت صنعت و پیداوار ڈاکٹر گوہر اعجاز کا شنگھائی میں ایگزم بینک کے صدر رین شینگجن نے پرتپاک استقبال کیا۔ یہ اجلاس دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)اور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں چین کے اہم کردار پر بات چیت کیلئے بلایا گیا تھا۔صدر رین شینگجن نے اجلاس کا آغاز پاکستان کو چین کی پیداوار اور ترقی کے لیے مرکز بننے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کیا اس بات پر زور دیا کہ اب اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا مناسب وقت ہے،انہیں سی پیک کی پیشرفت سے حوصلہ ملا اور انہوں نے رابطے اور پاکستان کی غیر ملکی تجارت پر ترقی کے مثبت اثرات کو تسلیم کیا۔صدر رین شینگجن نے انکشاف کیا کہ ایگزم بینک نے قرضوں کی تنظیم نو کے لیے اپنے اندرونی عمل کو مکمل کر لیا ہے، جو RMBمیں لین دین کو آسان بنائیگا اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔ انہوں نے نجی سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے کے لیے پی سی سی کے قیام کو ایک فائدیمند طریقہ کار کے طور پر سراہتے ہوئے وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز کا ان کے دورے پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر ڈاکٹر گوہر نے مواصلات کو بڑھانے میں سی پیک کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں چین کے کلیدی کردار پر زور دیتے ہوئے جواب دیا کہ اس منصوبے نے پاکستانیوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے، سی پیک کے ابتدائی مرحلے نے بجلی کی بندش کو ختم کر دیا ہے اور فاضل بجلی پیدا کرنے میں سہولت فراہم کی ہے جس سے صنعت کاری کی نئی منزلیں طے ہو رہی ہیں۔وزیر گوہر نے بی آر آئی کے آنے والے مرحلے پر روشنی ڈالی جس میں نجی شعبوں کے تعاون پر توجہ دی گئی اور رکاوٹوں کو دور کرنے اور بڑے منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی تعریف کی۔ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کراچی، لاہور، ملتان اور فیصل آباد میں خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کے قیام کا اعلان کیا، ہر ایک SEZصنعتی ترقی کو آسان بنانے کے لیے جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہے۔وزیر گوہر نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی صنعتی سرگرمیوں کے نتیجے میں مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے، پاکستان علاقائی ممالک اور بلاکس کے ساتھ مارکیٹ تک رسائی کے معاہدوں پر سرگرمی سے بات چیت کر رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کے امکانات بھی ہیں۔ کراچی ٹرانزٹ روٹ ترقی کے بے پناہ امکانات رکھتا ہے، جس میں روس اور دیگر ممالک کے ساتھ RMB میں سرکاری تجارت بھی شامل ہے۔وزیر نے سرمایہ کاری کے لیے کان کنی کے شعبے کو کھولنے کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا اور چینی کمپنیوں کو اس ترقی میں شراکت دار بننے کے لیے مدعو کیا۔ انہوں نے زرعی شعبے میں چینی تاجروں کی جانب سے بھی نمایاں دلچسپی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پاکستان کارپوریٹ کنسورشیم (پی سی سی) کے قیام کا اعلان کیا، جو دس اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کاروباری گروپ پر مشتمل ہے، جس کا مقصد سرمایہ کاری کے لیے ممکنہ چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری اور جوائنٹ وینچرز کا قیام ہے۔وزیر نے پاکستان میں صنعتوں کی منتقلی میں ایگزم بینک سے تعاون کی درخواست کی۔ ملاقات ایک پرامید سوچ پر اختتام پذیر ہوئی، دونوں فریقوں نے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے اور تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا، یہ شراکت داری دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی کی ضمانت ہے۔