امریکا چاہے گا کہ پاکستان میں ایسے حکمران آئیں جو ایٹمی ہتھیار ختم کریں، خواجہ آصف

0
25

اسلام آباد(این این آئی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی زبانی کلامی مذاکرات چاہتی ہے، جو کچھ وہ زبانی کہہ رہی ہے وہ لکھ کر دینے کے لیے تیار نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس کی نیت میں فتور ہے، 20 جنوری سے قبل مذاکرات میں ٹھوس پیشرفت ہوتی نظر نہیں آرہی، امریکا چاہے گا کہ پاکستان میں ایسے حکمران آئیں جو پاکستان کا ایٹمی ہتھیار ختم کریں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک کیوں آیا؟ خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ تحریری مطالبات پیش نہیں کریں گے اور زبانی کلامی بات کرنا چاہیں گے۔’میرے خیال میں پی ٹی آئی والے ایسا اس لیے کررہے ہیں کہ کل اگر خدانخواستہ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو وہ اپنے انکار کی پالیسی کو سیو کررہے ہیں کہ ہم نے یہ تو نہیں کہا تھا، اگر وہ تحریری مطالبات دے دیں گے تو پھر تو ایک ثبوت ہوجائے گا کہ انہوں نے یہ یہ فیورز مانگی تھیں اور مذاکرات ان ان نکات کے اوپر کیے تھے، اس سے ان کی نیت کا فتور سامنے نظرآرہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والے مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں اور 4 کے بجائے 2 مطالبات رکھنا چاہتے ہیں تو وہ تحریری طور پر پیش کردیں، مذاکرات کی دو میٹنگز ہوچکی ہیں اگر یہ لوگ اپنے مطالبات تحریری طور پر دے دیتے تو آج مذاکرات آگے بڑھ چکے ہوتے اور اس حوالے سے قیاس آرائیاں نہ ہورہی ہوتیں اور ایک مستند سی صورتحال سامنے آئی ہوتی۔کیا یہ بات درست ہے کہ پی ٹی آئی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے عمران خان کی رہائی چاہتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ اس بات کا انہیں علم نہیں ہے کیوں کہ وہ براہ راست مذاکرات میں شریک نہیں ہیں، مجھے براہ راست معلوم نہیں ہوتا کہ مذاکرات میں کیا باتیں ہورہی ہیں لیکن میں کہنا چاہوں گا کہ مذاکرات ایک اچھا آغاز ہے، میں نے قومی اسمبلی میں بھی یہ بات کہی، حالانکہ مجھے مذاکرات کا مخالف سمجھا جاتا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہرحال میں مذاکرات ہونے چاہیں، یہ عمل رکنا نہیں چاہیے، جتنے بھی حالات منفی ہوں، مذاکرات جاری رہنے چاہیں کوئی نہ کوئی راستہ نکل آتا ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر بات چیت کے راستے بند ہوجائیں تو مایوس کن ہوتی ہے، صورتحال سنبھلتی نہیں، میں مذاکرات کا حامی ہوں لیکن اگر آپ جو بات زبانی کہہ رہے ہیں اور میڈیا پہ کہہ رہے ہیں لیکن آپ وہی چیز تحریری طور پر کیوں نہیں دے رہے، کیاتامل ہے آپ کو سوائے اس کے کے آپ کی نیت میں کوئی نہ کوئی فتور ضرور ہے، بڑے کلیئر مذاکرات ہورہے ہیں