قومی ایئر لائن کو ری اسٹرکچر نہ کیا تو ایک سال میں بند ہوسکتی ہے، سعد رفیق

0
250

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر ہوا بازی اور ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر آپ نے پی آئی اے کو ری اسٹرکچر نہیں کیا تو یہ ایک، ڈیڑھ سال کے اندر بند ہوسکتی ہے،ہم ڈوب رہے ہیں، ہمارے ادارے ڈوب رہے ہیں، اس کی وجہ گندی سیاست ہے ،پاکستان کے ایئرپورٹس کو جی ٹی اے کا اڈا بنانے سے ہمیں گریز کرنا ہوگا،پی آئی اے کو نجکاری کے راستے پر ڈال کر جائیں گے، آنے والی حکومت اس کو مکمل کرے گی۔قومی اسمبلی کے الوداعی سیشن کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ ایئرپورٹس کو چلانے کا دنیا میں رائج سب سے بہترین طریقہ کار پرائیویٹ آپریٹر کے ذریعے چلانا ہے، بھارت نے اپنے 8 ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کردیا ہے، استنبول ایئر پورٹ، مدینہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ سمیت بے شمار آؤٹ سورس ایئر پورٹس کی مثال دی جا سکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ آؤٹ سورسنگ کا مطلب بیچنا یا گروی رکھنا نہیں ہے، اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ کسی کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، میں بارہا یہ کہتا رہا اور ذمے داری کے ساتھ ایوان میں یہ بیان دے رہا ہوں کہ حکومت اسلام آباد ایئر پورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کے راستے پر چل رہی ہے، کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہوگا، سب کو نوکری کا تحفظ اسی طرح حاصل رہے گا اور قانون کے مطابق ملنے والی تمام مراعات اسی طرح سے ملتی رہیں گی۔وزیر ہوا بازی نے کہا کہ پاکستان کے ایئرپورٹس کو جی ٹی اے کا اڈا بنانے سے ہمیں گریز کرنا ہوگا، جن طریقہ کار پر دنیا چل رہی ہے، ہمیں ان کی پیروی کرنی ہوگی، اس لیے اگر کوئی دباؤ ڈالے گا، پریشرائز کرے گا تو ریاست کو وہ دباؤ بالکل نہیں لینا۔سعد رفیق نے کہا کہ ہم ڈوب رہے ہیں، ہمارے ادارے ڈوب رہے ہیں، اس کی وجہ گندی سیاست ہے، ہر وقت کی سیاست بازی، اپنے لوگوں کو اداروں میں بھرنا، جہاں دس لوگوں کی ضرورت ہے، وہاں 50 لوگوں کو بھردیا گیا ہے، اس ملک کو برباد کرنے کی دردناک داستان ہے، جس میں مارشل لا اور سیاسی دونوں طرح کی حکومتیں شامل رہی ہیں، میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، اس کا وقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے کھانچے چلتے رہیں، اگر کھانچے چلتے رہے تو پھر ملک نہیں چلنا، وقت آچکا کہ سچے، درست اور تلخ فیصلے کیے جائیں، میں ذاتی طور پر اداروں کی نجکاری کرنے کا حامی شخص نہیں ہوں لیکن مجھ جیسے آدمی کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ اگر پی آئی اے اسی طرح چلتی رہی، اگر یہ جس طرح اس وقت چل رہی ہے تو 2030 میں اس کا خسارہ 259 ارب کا خسارہ ہوگا جس کا اس سال خسارہ 80 ارب ہے، کیا پاکستان یہ سب برداشت کرسکتا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ اس سے بچنے کے لیے ہمیں وہی کرنا ہوگا جو ساؤتھ افریقین ایئرلائن اور ایئر انڈیا نے کیا ہے، ٹاٹا نے ایئر انڈیا کیلئے 450 نئے جہازوں کا آرڈر دیا ہے، ریاست نہیں چلاسکتی، ریاست صرف اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی شخص بیروزگار نہ ہو، کسی کو نکالا نہ جائے