سپریم کورٹ کے حکم پر انتخابات کیلئے فنڈز کا معاملہ دوبارہ قومی اسمبلی کو بھیج دیاگیا

0
303

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے 21 ارب روپے فنڈز جاری کرنے کے حکم کا معاملہ دوبارہ قومی اسمبلی کو بھجوا دیا۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے اجلاس ہوا جہاں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا، برجیس طاہر اور دیگر نے شرکت کی جہاں اسٹیٹ بینک کو انتخابات کے لیے فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر بحث کی گئی۔کمیٹی کے اجلاس میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد بھی مدعو تھے۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ (ایف سی ایف) سے فنڈز مختص کرنے کا اختیار نہ تو اسٹیٹ بینک اور نہ ہی خزانہ ڈویژن کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ فنڈز مختص کرنے کے عمل کی منظوری پارلیمنٹ سے درکار ہے، پارلیمنٹ سے منظوری لیے بغیر کوئی بل یا بجٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔انہوںنے کہاکہ اسی لیے ہم پورا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ رہے ہیں، ہمارے لیے پارلیمنٹ بالادست ہے کیونکہ آئین میں یہی لکھا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک صرف پیسے مختص کرسکتا ہے لیکن اس وقت تک جاری نہیں کرسکتا جب تک خزانہ ڈویڑن سے اس کو باقاعدہ ہدایات نہیں دی جاتیں۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ خزانہ ڈویڑن صرف وفاقی کابینہ کے حکم پر عمل کرسکتا ہے اب یہ وفاقی کابینہ کی منشا ہے کہ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے، اگر پارلیمنٹ ہاں کہتی ہے تو ہم آج ہی فنڈز جاری کریں گے۔اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت خزانہ نے 21 ارب روپے مانگے تھے، کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا استعمال وفاقی حکومت کی مرضی ہے۔وزیرقانون نے کہا کہ سالانہ بجٹ میں انتخابات کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے گئے تھے، اسی لیے وزارت خزانہ نے چارجڈ اخراجات کے لیے بل پیش کیا لیکن قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بل مسترد کر دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پیسے نکالنے کا کہا تھا، وزارت خزانہ اس رقم کے لیے اختیارات دے گی اور اس فنڈ کی بعد میں منظوری لینے کا کہا گیا ہے اور کہا گیا کہ بعد میں منظوری کے بجائے اس معاملے کو دیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسے دیگر اخراجات میں شامل کرنے کا کہا ہے لیکن آئین سب سے مقدم ہے، آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کسی مالی سال میں بجٹ اخراجات کم ہوں یا فنڈز کی ضرورت ہو تو وفاقی حکومت ضمنی گرانٹ پیش کرسکتی ہے