ایک شخص کی ضد پر الیکشن کروانے کی خواہش پوری کی کوشش کی جا رہی ہے،میاں جاوید لطیف

0
255

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ایک شخص کی ضد پر الیکشن کروانے کی خواہش پوری کی کوشش کی جا رہی ہے، 2002، 2008، اور 2018 میں نواز شریف کو الیکشن سے باہر رکھا گیا،اب 2023 میں خواہش کیوں ہے ؟،پھلتے پھولتے پاکستان کو ڈبونے والوں کے خلاف ازخود نوٹس کیوں نہیں ہوتا،کچے کے ڈاکوئوں نے تو چند سو لوگوں کو لوٹا ،زمان پارک کا ڈاکو تو پورے پاکستان کے ہر گھر کا مجرم ہے،کچے کے ڈاکووں سے مذاکرات ہو سکتے ہیں عمران خان سے نہیں،اداروں کی ہار جیت کی بحث سے باہر آئیں،اگر ادارے آئینی حدود میں آج بھی کام کرنا شروع کردیں تو بہتری آئے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ ایک شخص کی ضد پر الیکشن کروانے کی خواہش پوری کی کوشش کی جا رہی ہے،سازش یہ ہے کہ نواز شریف کو الیکشن سے باہر رکھا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک سوال کا جواب دو، 2002، 2008، اور 2018 میں نواز شریف کو الیکشن سے باہر رکھا گیا،اب 2023 میں یہ خواہش کیوں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پھلتے پھولتے پاکستان کو ڈبونے والوں کے خلاف ازخود نوٹس کیوں نہیں ہوتا،ہم یہ الزام کبھی نہیں لے سکتے کہ مسلم لیگ الیکشن نہیں کروانا چاہتی۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس ثاقب نثار اور نئے فیض کو پکڑا جائے۔ انہوںنے کہاکہ یہ موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں ہے ،یہ جن اداروں کی طاقت استعمال کرتے رہے وہی ادارے ان کا احتساب کر سکتے ہیں ،اگر ایسا ہو گا تو ملک میں 80 فیصد سکوں آ جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ کچے کے ڈاکوئوں نے تو چند سو لوگوں کو لوٹا زمان پارک کا ڈاکو تو پورے پاکستان کے ہر گھر کا مجرم ہے،کچے کے ڈاکووں سے مذاکرات ہو سکتے ہیں عمران خان سے نہیں،۔ انہوںنے کہاکہ عمران سے مذاکرات کرنے کا مطلب ہے کہ پاکستان کو ہر دہشت گرد سے مذاکرات کرنے چاہئیں ۔میاں جاویدلطیف نے کہاکہ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک گروپ سے مذاکرات ہوسکتے ہیں عمران خان سے نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اداروں کی ہار جیت کی بحث سے باہر آئیں،اگر ادارے آئینی حدود میں آج بھی کام کرنا شروع کردیں تو بہتری آئے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کھبی کسی ادارے پر حملہ نہیں کیا،غیر آئینی رول کسی کو نہیں لینے دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کہ بہت تباہی ہوچکی ہے ،اداروں میں بیٹھے لوگ عمران خان کا تحفط نہ کریں۔ انہوںنے کہاکہ ثاقب نثار اور فیص حمید کو حکومت نہیں پکڑے گی کیونکہ یہ کام اداروں کا ہے۔