وزارت ماحولیات نے 10 ارب درخت منصوبے کے خصوصی آڈٹ پر رضامندی ظاہر کر دی

0
257

اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم کے فلیگ شپ پروگرام 10ارب درخت سونامی کے آڈٹ پر تنازع کے بعد وزارت ماحولیات بالآخر آڈیٹر جنرل پاکستان کے دفتر سے خصوصی آڈٹ پر رضا مند ہوگئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق قبل ازیں تکنیکی وجوہات کی بنا پر وزارت نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کی تھی کہ سال 20ـ2019 کیلئے پروگرام کا خصوصی آڈٹ نہ کیا جائے۔وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے 4 جنوری کو ہوئے ایک اجلاس کے نکات میں کہا گیا تھا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان منصوبے کا خصوصی آڈٹ کریں گے تاہم وزارت ماحولیات نے نکات کے برخلاف کہا کہ اس قسم کا کوئی فیصلہ اجلاس میں نہیں کیا گیا تھا۔بعدازاں 30 مارچ کو اجلاس کے نظرِ ثانی شدہ نکات جاری کیے گئے جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ خصوصی آڈٹ کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ معمول کا آڈٹ کیا جائے گا۔نکات پر نظرِ ثانی کے اگلے ہی روز وزارت ماحولیات نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کی تھی کہ خصوصی آڈٹ نہ کیا جائے۔وزار ماحولیات کی جانب سے ارسال کردہ خط میں کہا گہا کہ وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ نکات غلط پوزیشن ظاہر کرتے ہیں کیوں کہ یہ اجلاس میں ہوئی بات چیت کے مطابق نہیں، اس لیے وزارت منصوبہ بندی نے 30 مارچ کو ترمیم شدہ نکات ارسال کیے چنانچہ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ (کلائمیٹ چینج اینڈ انوائرنمنٹ) سے درخواست کی گئی کہ وزارت منصوبہ بندی کی سفارشات پر غور کریں اور 10 ارب درخت سونامی منصوبے کے ریگولر آڈٹ کا پروگرام ری شیڈول کریں۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے نکات کی مخالفت کرنے اور 2 ماہ بعد نظرِ ثانی شدہ نکات جاری کرنے کے بجائے وزارت ماحولیات کو منصوبے کے مثبت اسکور کو فروغ دینے کے لیے خصوصی آڈٹ کا خیر مقدم کرنا چاہیے تھا۔ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ مجھے کچھ اندازہ نہیں کہ ہماری وزارت خصوصی آڈٹ سے گریز کیوں کررہی ہے، اس چیز سے نظریں اٹھی ہیں اگر اجلاس کے نکات میں غلطی بھی تھی تو وزارت کو خصوصی آڈٹ کے لیے جانا چاہیے تھا