خرم دستگیر نے انرجی پالیسی رپورٹ کا اجراء کرکے سی پیک کے واسطے چین کا شکریہ ادا کیا، سینیٹر مشاہد حسین

0
198

اسلام آباد (این این آئی)چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انوسٹمنٹ لمیٹڈ (سی ٹی جی ایس اے آئی ایل ) نے پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں بین الاقوامی کے نمایاں انڈسٹری کنسلٹنٹس، سماجی اور ماحولیاتی شعبے کے ماہرین، الیکٹرک پاور انڈسٹری انٹرپرائززاور حکومتِ پاکستان کے حکام کے علاوہ طلباء اور اسکالرز نے شرکت کی۔اس فورم میں میں چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک) کے پاور پراجیکٹس کی کامیابیوں پر تبادلہ خیال کیا گیااور پاکستان کے پاور سیکٹر اور اس کے مستقبل کے آؤٹ لک کا جائزہ کے عنوان سے ایک رپورٹ کا اجراء کیا گیا۔ اس تقریب میں 150 سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان، چیئرمین پی پی آئی بی شاہ جہان مرزا ، چینی سفارت خانہ اسلام آباد کے پولیٹیکل انفارمیشن آفس کے ڈائریکٹر وانگ شینگ جی ، سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پی سی آئی کے چیئرمین پی سی آئی سینیٹر مشاہد حسین سید اورپاکستان میں چینی کاروباری اداروں کے سینئر ایگزیکٹوز شامل تھے۔واضح رہے کہ سی ایس اے آئی ایل بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو(بی آر آئی) کے کردار کو فعال کرتی ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالتی ہے اور اس وقت سی پیک کے 3منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بھی شامل ہے۔ چائنا تھری گورجز کارپوریشن (سی ٹی جی)30 سال سے زیادہ کے تجربے کی حامل ہے اور یہ 30 سے زیادہ عرصے پاکستان میں کام کر رہی ہے جس میں اس کی توجہ صاف توانائی کے منصوبوں جیسے پن بجلی، ہوا کی طاقت اور شمسی توانائی کے استعمال کو ترقی دینے اور استعمال پر مرکوز ہے۔ چائنا تھری گورجز کارپوریشن (سی ٹی جی) نے پاکستان کی توانائی کی منڈی میں قابل قدر عملی تجربہ حاصل کی ہے اور پاکستان کے پاور سیکٹر پر گہرائی سے مطالعہ اور تحقیق کرکے خاطر خواہ نتائج حاصل کیے ہیں۔اس تقریب میں پاکستان کے پاور سیکٹر اور اس کے مستقبل کے آؤٹ لک کا جائزہ کے عنوان سے مرتب تحقیقی رپورٹ کا اجراء کیاگیا جو سی ٹی جی نے مختلف تھنک ٹینکس خاص طور پر پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ(پی سی آئی)، پاکستان نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)، سسٹینبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی)اور پاکستان کے پاور سسٹم سیکٹر کے متعدد سینئر ماہرین اور اسکالرز کی مدد سے تیار کیا ہے۔اس رپورٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاور پراجیکٹس کی تعمیر میں بیش بہا عملی اور نظریاتی کامیابیوں کا منظم طریقے سے احاطہ کیا گیا ہے، پاکستان کے پاور انڈسٹری سیکٹر کی موجودہ صورتحال کا تجزیہ کیا گیا ہے اور سی پیک توانائی کے شعبے میں حاصل کی گئی کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ مختلف ر پروجیکٹس اور صنعت کی مستقبل کی ترقی کی راہوں کا بھی تعین کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں شریک پاکستانی ماہرین اور اسکالرز نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں بجلی کی فراہمی میں شدید قلت کا سامنا تھا اسی لیے سی پیک کے تحت تعمیر و ترقی کے عمل میں بجلی کے بحران کے مسئلے کو حل کرنے پر توجہ دی گئی۔ چینی حکومت بھی اس عزم کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور پراجیکٹ پر گفت و شنید کے آغاز سے لے کر تعمیر اور پھر بجلی کی پیداوار تک سی پیک پاور پراجیکٹس تیزی سے ترقی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں اور پاکستانی عوام کی بجلی کی فراہمی میں اہم تعاون کرتے ہوئے بڑی تیزی سے ترقی کے سلسلے کو آگے بڑھا رہیں ہیں۔رپورٹ کی تقریبِ رونمائی میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) خرم دستگیر خان نے کہا کہ سی پیک کے آغاز کے بعد سے متعلقہ منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ توانائی کے شعبے میں چین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بجلی کے منصوبوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ پاکستان کی گھریلو شہری رہائشی اور صنعتی بجلی کی طلب کو پورا کرنے میں مدد مل سکے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں توانائی کی قلت کو کافی حد تک دور کر دیا گیا ہے اور بجلی ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں رکاوٹوں میں سے ایک رہی ہے اور چین نہ صرف توانائی کے مختلف وسائل کے موثر استعمال کے ذریعے پاکستان کی توانائی کی سپلائی کی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہا ہے بلکہ مختلف قسم کے پاور پراجیکٹس کی تعمیر میں بھی پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔