کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت نہیں ہو رہی، ایسی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہیں، پاکستان

0
155

اسلام آباد (این این آئی)ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے،کسی بھی تیسرے ملک میں کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت نہیں ہو رہی، پاکستان اس طرح کی خبروں کی سختی سے تردید کرتا ہے، دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں،افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے،افغانستان ڈیرہ اسمعیل خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے،پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا،مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے،آرمی چیف کے دورہ امریکا سے قبل دفتر خارجہ سے مشاورت کی گئی۔جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان کئی سال سے دہشت گردی کاشکارہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا نشانہ بن رہی ہیں، پاکستان نے افغانستان کو حال ہی میں ہونے والے حملے کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک دہشت گرد گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان پر زور دیا تھا کہ وہ ڈیرہ اسمعیل خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے اور اس حملے میں ملوث لوگوں بشمول ٹی ٹی پی رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کریافغانستان نے ڈیرہ اسمعٰیل خان حملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان عالمی رہنماؤں کی جانب سے دہشت گردی کی مذمت کرنے پر ان کا شکر گزار ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بھیانک اور بزدلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، سیکیورٹی کونسل کے اراکین نے حملے میں ملوث دہشتگردوں، ان کے آرگنائزرز اور مالی امداد فراہم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے نگران وزیراعظم کے دورہ آزاد کشمیر کے حوالے سے بتایاکہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کی تصدیق ہے،بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے جمو ں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو نظر انداز کیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ جموں و کشمیر پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارتی آئین کی کسی بھی شق کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا، او آئی سی، چین اور ترکیہ نے بھی اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کو نظر انداز کیا ہے، بھارت کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے میں مصروف ہے، پاکستان مسئلے کے حل کے لیے عالمی سطح پر کوششیں جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارتی جاسوسی کارروائیاں اب پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بطور آرمی چیف امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے، آرمی چیف کے دورہ امریکا سے قبل دفتر خارجہ سے مشاورت کی گئی، دفتر خارجہ نے دورے کی تیاری کے لیے آئی ایس پی آر اور دفاعی حکام سے مل کر مشاورت کی، اس قسم کے دوروں سے قبل دفتر خارجہ سے مشاورت کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے دوستانہ تعلقات پر مبنی دورہ ہے، آرمی چیف اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ چمن دھرنے پر پاکستان کا موقف بہت واضح ہے، کسی بھی ملک کے اپنے امیگریشن قوانین ہوتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کے لیے یکم نومبر سے ون ڈاکومنٹ پالیسی متعارف کروائی ہے، اب افغان شہریوں کو ویزے کے بغیر پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، یہ قرارداد غزہ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر لوگوں کے اشتعال اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی عکاسی ہے۔