ماسکو (این این آئی)روسی واگنر گروپ کے رہنما ایوگنی پریگوزن کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ انہیں پیٹ کا کینسر تھا۔ وہ برسوں سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور انہوں نے جھوٹے نام اور جعلی پاسپورٹ کو استعمال کرکے اپنا علاج کرایا تھا۔ ان کی یہ بیماری بھی ماسکو کے خلاف مسلح بغاوت شروع کرنے کے ان کے فیصلے کا ایک عنصر ہو سکتی ہے۔ایک روسی تحقیقاتی ویب سائٹ جسے کریملن نے ممنوع قرار دے رکھا ہے نے دو روز قبل رپورٹ دی اور سابق ملازمین کے حوالے سے بتایا کہ پریگوزن سختی سے پرہیزی غذا استعمال کرتے ہیں۔ ان کی احتیاط اس قدر شدید ہے کہ حالیہ برسوں میں انہیں اورنج جوس سے زیادہ طاقتور کوئی چیز پیتے نہیں دیکھا گیا۔جن افراد نے اس بات کی تصدیق کی ہے ان میں سے ایک واگنر گروپ کے سابق رہنما مارات گبیڈولن ہیں جنہوں نے 3 سال قبل واگنر سے استعفی دے دیا تھا۔ برطانوی اخبار بتایا کہ گبیڈولن کے مطابق روسی کرائے کے فوجیوں میں بہت زیادہ شراب پینے کی روایت کے باوجود کے باوجود پریگوزن شراب نہیں پیتے۔ میں نے کبھی انہیں نشے میں نہیں دیکھا۔تحقیقاتی سائٹ پر موجود دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 62 سال قبل سینٹ پیٹرزبرگ میں پیدا ہونے والے پریگوزن کا روسی انشورنس کمپنی اے او سوگاز کی ملکیت اور صدر پوتین سے منسلک سوگاز کلینک میں علاج ہوا ہے لیکن یہ علاج ان کی اپنی شناخت کے ساتھ نہیں ہوا۔ ان کو صدر پوتین کے رشتہ دار کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کلینک کے سی ای او کا صدر پوتین کی سب سے بڑی بیٹی 38 سالہ ماریا کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہے۔اس کلینک میں پریگوزن کے کینسر کے علاج کا انکشاف اس وقت ہوا جب سکیورٹی اہلکاروں نے 5 جولائی کو سینٹ پیٹرزبرگ میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہاں سے جعلی پاسپورٹ برآمد ہوئے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بتایا کہ اگلے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہاں سے ملنے والے ایک پاسپورٹ دمتری گیلر کے نام پر تھا جو کلینک میں وی آئی پی مریض کے طور پر رجسٹرڈ تھا۔ گھر سے طبی سامان بھی ملا۔ 4 مردوں کی ایسی تصاویر بھی ملی ہیں جن کے سر کٹے ہوئے تھے۔اگنر گروپ کے ایک سابق ملازم کے حوالے سے کہا گیاکہ پریگوزن کی بے مثال بغاوت ایک ایسے شخص کا کام ہو سکتا ہے جس کے پاس کھونے کے لیے بہت کم تھا۔